یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَؕ- ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۹) ( Al-Jumah Ayat No.11)
السلام علیکم دوستو!امید ہے کہ آپ سب خیریت سے ہوں گے ۔آج کل کیونکہ پاکستان کی 60٪سے زائد آبادی کا کاروبار زراعت سے وابستہ ہے اورمارچ کے مہینہ سے لے کر مئی تک فصلات کا سیزن ہے ہر کوئی اپنے اپنے کاروبار میں مصروف ہوتاہے ۔کوئی داناپانی اکٹھاکرنے کے چکر میں تو کوئی زائدسامان اکٹھاکرنے کے چکرمیں کہ اکتوبر/نومبر میں مہنگے داموں دانافروخت کروں گا۔
یہ دنیاایک عارضی ٹھکاناہے ایک دن سب کو کوچ کرکے جاناہے ۔اس کے ساتھ ساتھ دوسروں کے حقوق کا بھی خیال خاص رکھاجائے ۔ہمسائے ان میں سب سے پہلے نمبر پر آتے ہیں ہم جب بچپن میں تھے تو جب بھی تھریشلنگ /گہائی ہوتی تھی گندم کی توچاروں طرف رش لگ جاتاتھا کہ اس چاچا کی گندم کی گہائی ہورہی ہے اور اچھاساکھانا بھی پک کرآئے گا ۔فوراًبعدگہائی کے دانا بھی وہاں تقسیم کردیتے تھے جسے ہم "شے دے دانڑیں "کہتے ہیں۔آج کل ملکی حالات کو دیکھتے ہوئے توخود بھی بے ایمان ہونے کو دل کرتاہے کہ اگر تھریشلنگ کی مزدوری دی تو اپنے گھر کے دانے پورے نہیں ہوں گے پہلے والی برکتوں کی بات اورتھی ۔کیونکہ جب فصلیں پک جاتی تھیں تو ساراخاندان اورہمسائے ایک دوسرے کوکہہ دیتے کہ آج آپ کا نمبر ہے فصل کی کٹائی کا ہم سب آپ کے ساتھ ہیں جب کہ آج کے دورمیں ہر کوئی اپنی ہی میں لگاہے اوربرکتیں بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔.
ہماری بے برکتی کی سب سے بڑی وجہ نااتفاقی ہے اگر کوئی زیادہ پیسے والاہے تو اس کو اکیلے کام کے سلسلہ میں ذمہ داری لینا پڑتی ہے اوروہ اس کا گراف غریب کے برابر جاپڑتاہے ۔
بات ہورہی تھی سید الایام جمعتہ المبارک کی اس ٹاپک کے ساتھ ساتھ یہ گفتگوبھی ضروری تھی ۔ہمارے ہاں آج کل مزدوروں اور مستریوں نے یہ رواج بناکر رکھاہے کہ آج جمعہ ہے بالکل کام نہیں ہوگا ۔اللہ کے بندے اللہ کے قرآن نے واضح کہہ دیاہے کہ:"اے ایمان والو! جمعہ کے دن جب جمعہ کی نماز کے لئے پکاراجائے تو اپنے پروردگارکے ذکر کی طرف دوڑ پڑو اورخرید وفروخت ترک کردو ۔جب ذکر اللہ سے فارغ ہوجاؤ ۔پھر اپنے رب کی وسیع دنیامیں رزق تلاش کرنے نکل پڑو۔اللہ کی زمین بہت وسیع ہے جس میں عقل والوں کے لئے بے شمارنشانیاں ،کمانے کے ذرائع ہیں ۔"
ہم اس دور میں جی رہے ہیں جہاں ہماری سب سے بڑی کوشش یہی ہوتی ہے کہ میں عیاشی میں رہوں اور مجھے لقمہ بھی کسی دوسرے کے ہاتھ سے نصیب ہو۔یہی ہی سب سے بڑی ناکامی ہے ۔قربانی ،کامیابی کی ایک بڑی مثل ہے ۔ہم نے قربانیاں دینا چھوڑ دیا،آسانیاں ڈھونڈتے ڈھونڈتے یہاں تک پہنچ گئے ۔
خلاصہ کلام: ہمیں سب سے پہلے اسلامی تعلیمات کو Follow کرناہوگا۔قرآن پاک کی تلاوت تو ہرکوئی صبح صبح کرتاہے ۔ساتھ ساتھ دعویٰ کرتاہے کہ میں نے اتنے سپارے پڑھ لئے ہیں صبح صبح اٹھ کر نماز بھی پڑھتاہوں آپ کیاکرتے ہوئے مگر یہ نہیں سوچتاتھا کہ قرآن پاک اللہ کی جوکتاب ہے وہ ہم سے کس طرح مخاطب ہے ہمارے لئے رہنمائی کی سب سے پہلی اوربہترین کتاب ہے۔ اس کے مطلب کو سمجھے بغیر فرفر کررہے ہیں ۔ٹھیک ہے کہ اس کو پڑھنے کا ثواب اپنی جگہ مگر مطلب کو سمجھنا ضروری ہے کہ اللہ کا قرآن ہمیں کس چیز کی نصیحت اور حکم دے رہاہے ۔دوسرا یہ کہ ہمیں ہرحال میں دوسروں کاخیال رکھنا چاہئیے مصیبت ،اذیت تو ہر دور میں ہر ایک کے ساتھ ہوتی رہتی ہے مگر ایک دوسرے کا ساتھ ہرگز نہیں چھوڑناچاہئے ۔تیسرایہ کہ رزق کی فراوانی کے لئے محنت ،جدوجہد(struggle)ضروری ہے چاہے دن ہویارات مگر آرام کے وقت صرف آرام ہو۔حیلے بہانے ،توہمت وغیرہ ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن جاتی ہے ۔اللہ تعالٰی ہمیں اورآپ کو صحیح کام کرنے کی توفیق دے ۔آمین۔
Thanks for inconvenience,
Fell free ask to us.